اس کے در کے سامنے یا اس کے گھر کے سامنے
خم جبیں کرتے ہیں بس زہراؐ کے در کے سامنے
مرسلِِ اعظم پئے تعظیم ٹھہرے ہوں جہاں
جائیں ہم اس کے سوا پھر کس کے در کے سامنے
مانگ لو تم بھی اسی در سے وہیں سجدے کرو
ہوں سوالی خود ملائک جس کے در کے سامنے
ہے یہ خالق سے دعا اس دم میں نکلے اپنا دم
روضۂِ شبیرؑ ہو جس دم نظر کے سامنے
ہیں کہاں لعل و جواہر اور کہاں اشکِ عزا
سنگریزے جیسے رکھے ہوں گہر کے سامنے
سارے فن کو چھوڑ کر، اک حق شعاری سیکھ لو
سارے فن بے کار ہیں اس اک ہنر کے سامنے

26