مصرعہ طرح : تین سو پھولوں کا گلدستہ ہمارے پاس ہے
بروزنِ : لا فتیٰ الاّ علی لا سیف الّا ذوالفقار
یہ نہ پوچھو دین میں کیا کیا ہمارے پاس ہے
بس یوں سمجھو دین ہی سارا ہمارے پاس ہے
دینِ حق کا ہے جو سرمایہ ہمارے پاس ہے
ضربِِ حیدر، شاہ کا سجدہ ہمارے پاس ہے
پہلے تم بتلاؤ یہ کیا کیا تمہارے پاس ہے
پھر تمہیں بتلائیں گے کیا کیا ہمارے پاس ہے
کہہ رہے ہو غار کا رونا ہمارے پاس ہے
لو سنو ہم سے، کھرا سونا ہمارے پاس ہے
ذو العشیرہ، خم کا منبر اور فتحِ کربلا
یہ اثاثہ دین کا، سارا ہمارے پاس ہے
جو قصیدہ خود کہا تھا رب نے حیدرؑ کے لیے
لا فتی الا علیؑ والا، ہمارے پاس ہے
دشمنِِ حیدرؑ کا ملتا ہی نہیں ہے سلسلہ
سلسلہ در سلسلہ شجرہ ہمارے پاس ہے
اپنے غم کو مندمل کرتے ہیں ذکرِ شاہؑ سے
ذکرِ سرورؑ کا یہی نُسخہ ہمارے پاس ہے
دائیں بائیں والوں سے نسبت نہیں کوئی ظہیر
جو پیمبر سے ملا مولا، ہمارے پاس ہے

38