حرفِ حق ہے آگہی اور روشنی ہے حرفِ حق
جاں بلب انسانیت کی زندگی ہے حرفِ حق
حرفِ باطل دشمنی ظلم و ستم غارت گری
دوستی امن و اماں اور آشتی ہے حرفِ حق
بربریت ظلم سفاکی نشاں باطل کے ہیں
صبر و استقلال اور تشنہ لبی ہے حرف حق
وہ کوئی فرعون ہو شدّاد ہو یا ہو یزید
حرفِ باطل کوئی ہو سب کی نفی ہے حرفِ حق
دارِ فانی ایک دن مٹنا ہی ہے مٹ جائے گا
ہاں فقط باقی رہے گا دائمی ہے حرفِ حق
ذکرِ حرفِ حق سے مومن کو ملیں شادابیاں
اور منافق کے لئے اک بے کلی ہے حرفِ حق
کچھ نہ تھا بس ہو کا عالم تھا خدا کی ذات تھی
تھا خدا میں جو نہاں جوہر یہی ہے حرفِ حق
حضرتِ آدم سے قائم تک جو یہ زنجیر ہے
اس الٰہی سلسلہ کی ہر کڑی ہے حرفِ حق
حضرتِ آدم کلیم اللہ موسیٰ اور نوح
عیسیٰ و احمد تلک ہر ہر نبی ہے حرف حق
حرفِ حق کے پانچ حرفی لفظ کا پیغام ہے
حیدری و فاطمی و پنج تنی ہے حرفِ حق
حیدرِ دیں رحمتِ عالم جنابِ فاطمہ
حضرتِ حسنین تا قائم یہی ہے حرف حق
چھپ کے جس نے انبیائے ماسلف کی کی مدد
ہو کے ظاہر ناصرِ احمد علی ہے حرفِ حق
آخری حج کرچکے احمد تو خُم میں یہ کہا
سن لو سب یہ غور سے اب آخری ہے حرفِ حق
حرف حق ہوں جس طرح سے میں تمہارے واسطے
اب تمہارے واسطے بس یہ علی ہے حرفِ حق
ہر کس و ناکس کا فتویٰ دین ہو سکتا نہیں
بس کہا معصوم نے جتنا وہی ہے حرفِ حق
سیدہ معلوم کرتے ہیں تری تصبیح سے
مرضیِٔ معبود دانوں کی لڑی ہے حرف حق
ہوں نہیں سکتی بیاں تفصیلِ حرفِ حق ظہیر
بس یہی لکھ دو مرا مولا علی ہے حرفِ حق

0
8