وہ ہوں گے کیسے بھلا تیرے سوگوار حسینؑ
دلوں میں جن کے نہیں مصطفیٰؐ سے پیار حسینؑ
لہو سے گلشنِ اسلام تونے سینچا ہے
خدا دین بھی ہے تیرا قرضدار حسینؑ
تمہاری یااد سے خالی نہ ایک لمحہ ہو
دھڑکتے دل سے سدا آئے بار بار حسینؑ
تمام رنج و الم دل سے دور ہوں جائیں
جوصدقِ دل سے کہے کوئی ایک بار حسینؑ
یہ اقتدار یہ دولت یہ جاہ و منصب کیا
مجھے بھی کر لیں غلاموں میں جو شمار حسینؑ
جسے نصیب ہو دیدار تیرے روضے کا
کرے وہ کس لئے جنت کا انتظار حسینؑ
بس ایک وار سے چیرے پہاڑ جیسے جگر
زمانہ لا نہ سکا ایسا شیرخوار حسینؑ
فقط زبان سے یا لیتنی نہیں کہتے
ہمارا دل بھی ہے نصرت کو بے قرار حسینؑ
ہمیں بھی حق کا سپاہی بنائیں گے مولاؑ
ہمیں ہے آپ کے قائم کا انتظار حسینؑ
جو کہہ رہے ہیں کہ دشمن پہ لعنتیں نہ کرو
بھلا ہم ان پہ کریں کیسے اعتبار حسینؑ
اسے بھی حشر کے میداں میں بخشوا دینا
ظہیر بھی ہے ترے غم میں اشکبار حسینؑ

0
17