ولائے آل کے سکے عجیب سکے ہیں
ہر ایک دل پہ الگ اپنے نقش چھوڑتے ہیں
تم اپنی بزم میں یہ تذکرے کرو تو سہی
تمام بند دریچے یہ پل میں کھولتے ہیں
علی کے در سے ہی ملتی ہے علم کی خیرات
وہ بدنصیب ہیں جو ان کے در کو چھوڑتے ہیں
وہ لوگ اپنی نجاست کو کر رہے ہیں عیاں
خلافِ ماتمِ شہ جو زبان کھولتے ہیں

0
28