علیؑ کو چھوڑ کے جس نے بھی مدحت مصطفیٰؐ کی کی |
مثال اُسکی یونہی ہے بے وضو جیسے نمازی کی |
زمانہ پر خطر ہے، چھائی ہے ہر سمت تاریکی |
تمیزِ حق کی خاطر چاہیے نظروں کو باریکی |
عقیدت اور عقائد کی مہک ہرگز نہ کم ہوگی |
نئی نسلوں کی گر آبِ ولا سے آبیاری کی |
ہے بزم نور تو پھر نور کا ہی تذکرہ کیجیے |
کبھی مومن کو بھاتی ہی نہیں ہے بات ناری کی |
اجازت لے کے روحوں کو کیا آزاد جسموں سے |
یہ قدرت شاہ کے انصار میں تھی جانثاری کی |
جو دیکھا سر پہ رکھے آ رہا ہے جوتیاں معروف |
کہا آقا رضا نے خوب تم نے ہوشیاری کی |
ملا ہے یہ شرف مجھ کو اسی پر ناز کرتا ہوں |
ہے شہریت مجھے حاصل عزا کی راجدھانی کی |
مروّت جس کے دل میں دشمن زہرا کی پلتی ہو |
کبھی سننا نہیں تم بات ایسے اتحادی کی |
صلہ پایا ہے یوں عشق جری کا بعد مرنے کے |
حسن عباس اب خدمت میں ہیں عباسؑ غازی کی |
معلومات