تم نے معراج کی شب پردے کے باہر دیکھا
ہم علیؑ والوں نے منظر پسِ منظر دیکھا
اس نے کیا دیکھا، اگر خلد کا منظر دیکھا
جاکے جس نے نہ کبھی روضۂِ سرورؑ دیکھا
جب سے رکھی ہے جبیں در پہ تمہارے مولاؑ
ہم نے دنیا کی طرف پھر نہ پلٹ کر دیکھا
کس کی آمد سے مچی ہے سرِ ساحل بھگدڑ
کون آتا ہے یہ موجوں نے اُبھر کر دیکھا
دھڑکنیں ایک دقیقے میں بہتّر(۷۲) پائیں
دل کی دھڑکن کو جو ہم نے کبھی گن کر دیکھا
ایک نقطے میں نظر آنے لگی کرب و بلا
لفظِ عباسؑ جو قرطاس پر لکھ کر دیکھا
منظر بُت شکنی ہو، یا ہو خُم کا منظر
ہم نے قرآن کو قرآن کے اوپر دیکھا
ہو گیا راز عیاں طور پر بیہوشی کا
حسنِ یوسفؑ نے جو حسنِ علی اکبرؑ دیکھا
لاش اُٹھی نہ تو بچوں کو صدا دی آؤ
پہلے شہ نے علی اکبر کو اُٹھا کر دیکھا

15