| قسمت سے جو ہم کو ہے ملا سب سے الگ ہے | 
| شبیر کی الفت کا صلہ سب سے الگ ہے | 
| سجدوں کی ضمانت ہے شفا ملتی ہے سب کو | 
| تاثیر تری خاکِ شفا سب سے الگ ہے | 
| خنجر پہ زباں پھیر کے مدحت ہے سرِ دار | 
| میثم ترا اندازِ ثنا سب سے الگ ہے | 
| قرآں کی ہوا خوب بہت خوب ہے لیکن | 
| عباس کے پرچم کی ہوا سب سے الگ ہے | 
| راہب ہو کہ فطرس ہو یہی کہتے ملے ہیں | 
| سرور کی عطا سب سے سوا سب سے الگ ہے | 
| رضواں ہوں کہ جبریل ہوں سب کا ہے یہی قول | 
| زہرا کی غلامی کا مزہ سب سے الگ ہے | 
| پی کر اسے کھل جاتی ہیں مدہوش کی آنکھیں | 
| حیدر کی قسم جامِ ولا سب سے الگ ہے | 
| بن جاتے ہیں مرہم جو نکلتے ہیں یہ آنسو | 
| زخمِ دلِ زہرا کی دوا سب سے الگ ہے | 
| مر جانے کی حسرت میں جیے جا رہے ہیں ہم | 
| انداز ہمارا بخدا سب سے الگ ہے | 
| خواہش ہے کہ مل جائے کفن کرب و بلا کا | 
| دیکھو مرا اندازِ دعا سب سے الگ ہے | 
| ہو کوئی سفر دل یہی کہتا ہے کہ گھر جائیں | 
| لیکن سفرِ کرب و بلا سب سے الگ ہے | 
| تم پر اے ظہیر آقا کا یہ خاص کرم ہے | 
| ہر شعر ترا سب سے جدا سب سے الگ ہے | 
    
معلومات