خوشنودیِ شبیر میں خدمت کے بہانے
آئے ہیں ملک آج در و بام سجانے
حسنینؑ نبی زادوں کا رکھا تھا خدا نے
عباسِؑ جری نام رکھا شیر خدا نے
اعمال کے دفتر کو فرشتوں نے سمیٹا
مرقد میں علیؑ آ گئے جب میرے سرہانے
اسلام کو قوت ملی جن ہاتھوں سے ان میں
دو بازوئے زینبؑ ہیں دو عباسؑ کے شانے
جب دینِ نبی کو تھی سہارے کی ضرورت
عباسِؑ غضنفر نے عطا کر دئے شانے
غازیؑ نے زمیں پر جو نشاں تیغ سے کھینچا
خیموں کی طرف شہ کے نہ پھر دیکھا ہوا نے
جس طرح سے پروانے چلیں شمع کی جانب
ہم لوگ چلے آئے ترا جشن منانے
عباسؑ کا جھولا وہ جھولاتے ہیں کہ جن کا
جبریلِؑ امیں آئے ہیں گہوارہ جھولانے
جب زیرِعلم جاکے کبھی ہاتھ اُٹھائے
خود مُجھ سے بھی پہلے کہا آمین دعا نے

0
11