وہ قلم جس کا خلافِ شہِ ابرار اٹھا |
(مفتیِ شر تھا زمانے سے شرم سار اُٹھا) |
خونِ عمران ہی کام آیا ہے جب وقت پڑا |
(دیں کی خاطر نہ کبھی کوئی یارِ غار اُٹھا) |
کند ہو جائیں گے سب وار تمہارے ظالم |
تیر و شمشیر اٹھا خنجر و تلوار اٹھا |
ایسا جکڑا اسے سجّاد نے زنجیروں سے |
کوئی بیعت کا نہ پھر دیکھو طلب گار اُٹھا |
میں بھی مولا کی حقیقت کے مناظر دیکھوں |
آکے سلمان ذرا پردہِ اسرار اٹھا |
شان زہرا کی بیاں کیا ہو کہ جن کی خاطر |
مع رسالت کے رسولوں کا وہ سردار اُٹھا |
یہ مرے اشکِ عزا بک نہیں سکتے ہرگز |
تخت اور تاج اُٹھا درہم و دینار اٹھا |
مار ڈالے گی ہمیں پیاس صدا جب یہ سنی |
رن میں وہ نیزہ بکف شہ کا علمدار اُٹھا |
معلومات