ظلم کے پاس اگر تیر و تبر آج بھی ہے |
حق کے متوالوں کا سینہ بہ سپر آج بھی ہے |
ہم نے ہی صبر سے چیرا تھا جگر باطل کا |
اور نسلوں میں ہماری یہ ہنر آج بھی ہے |
شہ کے انکار نے مسمار کیا قصرِ یزید |
صبرِ شبیرؑ کا آباد نگر آج بھی ہے |
ظلم کے وار کا کب کوئی اثر پہلے ہوا |
اور مظلوم کی آہوں میں اثر آج بھی ہے |
ظلم آتا ہی نہیں سامنے کھل کر کیونکہ |
صبرِ سجادؑ سے ہر ظلم کو ڈر آج بھی ہے |
فاطمہ بنت اسدؑ کیا ہیں اسی سے سمجھو |
خانۂ کعبہ کی دیوار میں در آج بھی ہے |
معلومات