Circle Image

سید ثاقب الحسن (صائبؔ زیدی)

@syedsaqibulhassansaiib

شاعرِ اہلِ بیت علیھم السلام

اُسی کو دین خدا کا سمجھ نہیں آتا
جسے غدیر کا مولاؑ سمجھ نہیں آتا
کسی کو چھت تو کہیں لکھا تم نے ہے کھڑکی
حدیث کو یوں بدلنا سمجھ نہیں آتا
جو بھاگے احمدِؐ مرسل کو چھوڑ کر ہر بار
تیرا بھگوڑوں سے رشتہ سمجھ نہیں آتا

0
5
فدک کے چوروں کو رہبر بنایا ہے تم نے
سقیفہ والوں کو دل میں بسایا ہے تم نے
یقین جھوٹوں کی باتوں پہ ہے وحی کی طرح
عدوئے زہراؑ کو سچا بتایا ہے تم نے
سنہرے بالوں کی ملکہ جسے بتاتے ہو
ارے وہ گنجی کو سندر دکھایا ہے تم نے

0
6
ہے وقتِ سفر آخری آئے گا نہ بھیا
گھبرانہ نہ بہنا
تیروں پہ بدن نیزے پہ سر میرا یہ ہوگا
گھبرانہ نہ بہنا
بازو میں رسن باندھے گے اور چھینیں گے چادر
یہ سارے ستم گر

0
7
باپ کی میت پہ قاسمؑ رو رہے ہیں زار زار
دیکھتے ہیں بھائی اور قاسمؑ کو سرورؑ بار بار
طشت میں ٹکڑے جگر کے دیکھ کے روئےحسینؑ
ٹکڑے ٹکڑے ہوکے قاسمؑ دین پر ہوگا نثار
آج بھائی کے یہ لاشے پر ہے زینبؑ جو نڈھال
کربلا میں لاشِ قاسمؑ پر یہ ہو گی سوگوار

0
8
ہر نفس ہر سانس نذرِ کربلا ہوتی رہے
زندہ جتنی بار ہوں اس پر فدا ہوتی رہے
تم سدا کرتے رہو بس مجلسِ سرورؑ بپا
جان جاتی ہے تو جائے یہ سدا ہوتی رہے
گھر پہ میرے ہے لگا غازیؑ کا پرچم اس لئے
اہلِ کیں دیکھیں تو جاں ان کی فنا ہوتی رہے

0
5
خالقِ عالم نے فرمایا ہے یہ قرآن میں
ہے بشر پر منفرد رکھا انہیں انسان میں
یا علیؑ مشکل کشا میری مدد فرمائیے
نعت کہنا ہے محمد مصطفیؐ کی شان میں
آپؐ کے ہی واسطے ہم کو ملی وہ نعمتیں
نعمتیں لکھ دیں گئیں جو سورۂ رحمان میں

0
8
جو درِ فاطمہ زہراؑ پہ پڑے رہتے ہیں
دین و دنیا کی وہ نعمت سے بھرے رہتے ہیں
جو عبادت سے بھی پہلے کرے زہراؑ کو سلام
یہ عمل کر کے وہ نبیوں سے جڑے رہتے ہیں
ظلم کے سامنے سر دیکھو جھکے ہیں نہ کبھی
ہم علیؑ والے سدا حق پہ کھڑے رہتے ہیں

0
13
دو ٹکڑے آسماں پہ قمر دیکھتے رہے
انگشتِ مصطفیؐ کا اثر دیکھتے رہے
دیکھا عدو نے شانۂ احمدؐ پہ جب حسینؑ
چلتے تھے دل پہ تیر و تبر دیکھتے رہے
گودی میں شہؑ کو دیکھ کہ جلتے تھے شیخ جی
صدمے سے تھامے اپنا جگر دیکھتے رہے

0
4
نہ اب حسینؑ نہ لشکر حسینؑ کا ہوگا
سفر بھی زینبِ مضطر کا بے ردا ہوگا
سنبھالے دل کو یہ شامِ غریباں میں زینبؑ
یہ کہتی ہی رہیں بھائی ہمارا کیا ہوگا
چلے گا کارواں مظلوموں بے کسوں کا جب
بغیر بازو کے غازیؑ کو دیکھنا ہوگا

0
9
اُسی کو دین خدا کا سمجھ نہیں آتا
جسے غدیر کا مولاؑ سمجھ نہیں آتا
جو بھاگے احمدِؐ مرسل کو چھوڑ کر ہر بار
تیرا بھگوڑوں سے رشتہ سمجھ نہیں آتا
ہیں کل کے کل بھی ایماں علیؑ ولی آخر
تمھیں یہ قول نبی کا سمجھ نہیں آتا

0
7
عظمتِ بنتِ اسدؑ کعبے میں جو در نکلا
ذاتِ اکبر کا وہ گھر مسکنِ حیدرؑ نکلا
خانۂ کعبہ میں کہتے ہوئے گرتے ہیں صنم
دیکھو وہ تیغ لئے حیدرِؑ صفدر نکلا
اپنے چکر کو تُو کہتا ہے طوافِ کعبہ
در حقیقت تیری تقدیر کا چکر نکلا

0
7
نغمہ حیدر کا سناؤ تو کوئی بات بنے
پرچمِ غازی اُٹھاؤ تو کوئی بات بنے
ذکرِ حیدر سے جنہیں بغض ہے اور جلتے ہیں
ان کے دل اور جلاؤ تو کوئی بات بنے
ذکرِ مولا نہیں ہوتا وہاں، جاتے ہی نہیں
جشن حیدر کا مناؤ تو کوئی بات بنے

0
7
رتبۂ مولا رضؑا کوئی بھی سمجھا ہی نہیں
نورِ اللہ امتی نے ان کو مانا ہی نہیں
آپؑ ہیں جود و سخا اور مالکِ ارض و سماں
در سے خالی آپؑ کے کوئی بھی لوٹا ہی نہیں
یا کریمؑ ابنِ کریمؑ ابنِ ولیؑ ہیں آپ تو
دو جہاں میں موسئ کاظمؑ سا بیٹا ہی نہیں

0
8
خالقِ عالم نے فرمایا ہے یہ قرآن میں
ہے بشر پر منفرد رکھا انہیں انسان میں
یا علیؑ مشکل کشا میری مدد فرمائیے
نعت کہنا ہے محمد مصطفیؐ کی شان میں
آپؐ کے ہی واسطے ہم کو ملی وہ نعمتیں
نعمتیں لکھ دیں گئیں جو سورۂ رحمان میں

0
7
نورِ خدا کی چوتھی یہ تشہیر دیکھیے
حُسنِ حسنؑ کے جلووں کی تنویر دیکھیے
کون و مکاں پہ چھانے لگا نور کا سماں
مدحِ حسنؑ کی مؤمنو تو قیر دیکھیے
آغوشِ سیدہ میں ہے قرآن کی زباں
قرآن بولا میری یہ تفسیر دیکھیے

0
17
کہتا ہے کھل کھلا کہ یہ کعبہ علیؑ علیؑ
جس کا تھا انتظار وہ آیا علیؑ علیؑ
آدمؑ ہوں نوحؑ ہوں کہ ہوں موسیٰؑ کہ ہوں مسیحؑ
مشکل میں دیکھو سب نے پکارا علیؑ علیؑ
کرتے ہیں لوگ ہم کو مٹانے کی کوششیں
زندہ ہیں نام لے کہ تمھارا علیؑ علیؑ

0
34
فلک یہ جھوم کر کرتا بیاں مولا تقیؑ کا آج
قصیدہ پڑھ رہی ہے ہر زباں مولا تقیؑ کا آج
سخیؑ ابنِ سخیؑ ابنِ ولیؑ اور پاسبانِ دیں
ولا کا جا بجا چرچا یہاں مولا تقیؑ کا آج
زمیں پہ سیدہؑ کے بیٹے کا یہ نور ہے اترا
منور چہرے ہیں اور خانداں مولا تقیؑ کا آج

0
27
پُر نور جشنِِ پاک ہے ذکرِ ولا کرو
مدحِ علیؑ کے واسطے روشن دیا کرو
زہراؑ کے دشمنوں پہ تبرا کیا کرو
سارے پیمبروں کی دعائیں لیا کرو
جب بھی کسی سبیل کا پانی پیا کرو
تم لشکرِ یزید پہ لعنت کیا کرو

0
26
اپنی ہر سانس پہ خوں روتے یہ مہدیؑ کہہ کر
قتل محسنؑ ہوا امت کے ستم ڈھانے پر
کیا خطا تھی میرے محسنؑ کی بتا دے کوئی
دل پھٹا جاتا ہے بچہ میرا لا دے کوئی
نوحہ یوں کرتی رہیں بنتِ نبیؑ رو رو کر
جلتا دروازہ گرایا ہے کیے ظلم و ستم

20
عظمت میں فاطمؑہ کی جو اتری ہیں آیتیں
واجب ہے کرنا سجدہ بھی ایسی ہیں آیتیں
توحید کو عیاں بھی یوں کرتی ہیں آیتیں
قرآن بیٹے بیٹیاں ساری ہیں آیتیں
مخفی تھا نور ذاتِ مقدس کا اس لئے
زہراؑ پہ ربِ اولیٰ کو لکھنی ہیں آیتیں

22
ستم مجھ پر ہوئے بابا یہ نوحہ فاطمہؑ کا ہے
تمام امت نے مل کے گھر جلایا فاطمہؑ کا ہے
تمہارے دل کے ٹکڑے کو طمانچوں سے اذیٌت دی
بُھلا بیٹھے ہیں سب ظالم جو رتبہ فاطمہؑ کا ہے
لگاتے رونے پر پہرے عجب یہ ظلم ڈھاتے ہیں
غٙمِ احساس سے لٙب پر یہ جُملہ فاطمہؐ کا ہے

0
30
مولا حسنؑ کی آنکھوں سے آنسو ہوئے رواں
چہرے پہ ماں کے دیکھا طمانچے کا جو نشاں
ظالم نے آگ در پہ لگائی تھی جس گھڑی
بنتِ رسولؑ تھی پسِ دروازہ ہی کھڑی
پہلو پہ جلتا در وہ گرایا ہے الاماں
شبرؑ نے رکھا ہاتھوں کو خواہر کی آنکھوں پر

0
34
ہئے ہئے زینب ہئے ہئے شام
ہئے ہئے زینب ہئے ہئے شام
بالوں سے منہ ہیں چھپاتی رہییں
عصمت کی ہئے ہئے یہ ملکہ
ہئے ہئے زینب ہئے ہئے شام
ہنستے رہے سارے درباری

0
30
شفقت کی جگہ گھڑکیاں سہتی ہے سکینہؑ
ظالم کے طمانچوں سے بھی سہمی ہے سکینہؑ
زینبؑ نے کہا شمر ذرا سن لے خدارا
درے نہ لگا ننھی سی بچی ہے سکینہؑ
عباسؑ چچا مجھ کو مظالم سے بچا لو
بیٹھی ہوئی یہ خاک پہ کہتی ہے سکینہؑ

2
88
چھائی ہوئی ہے غم کی فضا اربعین پر
چلنا ہے سوئے کرب و بلا اربعین پر
آئے ہیں چھٹکے قید سے شبیر کے حرم
زخمی ہیں قلب سہتے رہے ہیں وہ رنج و غم
ماتم کے ساتھ آہ و بکا اربعین پر
ظلم و ستم و رنج و الم اور تیرا غم

33
صبح عاشور جو دی ہے علی اکبر نے اذان
سحرِ محشر میں ہے دی دین کے انور نے اذان
دل پہ خنجر کی طرح چلتی رہی دشمن کے
ایسی دی احمدِ مرسل ترے مظہر نے اذان
کہتی تھی ہر ایک بی بی ردا تھامے یہ ہی
سن کے پکڑا ہے سروں کو اسی چادر نے اذان

142
زہرا کے گلستاں سے منور ہے کربلا
ہر گل کی خوشبوؤں سے معطر ہے کربلا
کہنے لگی خدا سے کہ کیسا یہ نور ہے
چہرے سے ہٹتا پردۂِ اکبرؑ ہے کربلا
اکبرؑ جواں نے اپنی جوانی کو دے دیا
اس واسطے تو اب بھی جواں تر ہے کربلا

0
28
جس دم ہوئے امامِ حسن عسکری شہید
لرزی زمیں کہ زہرِ دغا اتنا تھا شدید
امت نے ہی چراغِ امامت بجھا دیا
روتی ہے کائنات سحر بھی ہے آب دید
خوں کو اگلتا دیکھا تو کہتی تھی یہ بَہن
اللہ بچا لے بھائی کو، ہے آخری امید

0
36
قیدِ زندان سے کاظم کو نکالے کوئی
ہے صدا فاطمہ زہرا کی بچالے کوئی
ہوگئے چودہ برس موسئِ کاظم کو یہاں
تازیانے جو لگائے ہیں بدن پر ہیں عیاں
سارا زخمی ہے بدن اُس کو سنبھالے کوئی
ظلم کرتے ہیں لعیں آہ فلک روتا ہے

0
50
ذرا ٹھہرو ابھی تو ظلم کی بھی ہار باقی ہے
امامِ وقت کا آنے کو یاں سالار باقی ہے
ختم بھی ہونے کو لوگو کا انتظار باقی ہے
پلٹ کے آنے کو جو حیدرِ کرار باقی ہے
عجب ہوگا وہ منظر سر بھی یہ بولیں گے اڑ اڑ کر
ابھی عباس کی تلوار کا ہر وار باقی ہے

0
29
دیکھا نہ کائنات میں ایسا مباہلہ
انوارِ کبریاء میں ہو ڈوبا مباہلہ
جھوٹوں پہ لعنتوں کا ہے صحرا مباہلہ
بے لعن ہی رسول نے جیتا مباہلہ
کرتا ہے بحث آج کا مُلا بلا سبب
جاہل کی عقل میں نہیں آتا مباہلہ

0
37
گیارہ امام بیٹے ہیں مادر بتول ہیں
سارے علوم کا یوں سمندر بتول ہیں
عصمت خدا کی اور حجابِ خدا ہیں یہ
وحدانیت کی مرکز و محور بتول ہیں
ہوتے ہیں روشن شمس و قمر کس کے نور سے
بسمِ خدا سے کرتی منور بتول ہیں

0
47
ہادی خدا کے، بولتے قرآں علی نقیؑ
ہیں دینِ کبریا کے نگہباں علی نقیؑ
آتی ہیں ساتھ ساتھ وہاں جنتیں تمام
ہوتے جہاں بھی آکے ہیں، مہماں علی نقیؑ
سونے کے تاروں سے ہے بَنا جَنّتی لباس
یاقوت و موتی کی بھی ہیں کلیاں علی نقیؑ

0
27
دینِ حق پر آج بھی سایہ ابو طالب کا ہے
ہر بدلتی رُت پہ بھی قبضہ ابو طالب کا ہے
دیکھ کس کے گھر میں یہ پلتا نبی کا دیں رہا
نام بس تاریخ میں ملتا ابو طالب کا ہے
لا الہ تم پڑھتے ہو سن لو یہ کلمہ کس کا ہے
سب سے پہلے تھا پڑھا؛ کلمہ ابو طالب کا ہے

0
45
عرفانیت کا مرکز و محور دکھائی دے
سارے علوم کا یوں سمندر دکھائی دے
نظریں ہیں منتظر کے وہ منظر دکھائی دے
یا رب ہمیں زہرا کا وہ دلبر دکھائی دے
ہمنامِ مصطفی ہے وہ حیدر کا ہے پسر
خورشیدِ دیں کا اے خدا انور دکھائی دے

0
45
مولائے کائناتؑ کا چہرہ ہے خوں میں تر
لوگو یتیموں کا یہ مسیحاؑ ہے خوں میں تر
کاری ہے زخم اِتنا کہ اٹھتا نہیں ہے سر
تھامے ہوئے ہیں سر کو تڑپتے زمین پر
آنکھوں میں خوں ہے بھر گیا آتا نہیں نظر
محراب میں بھی خون ہے بکھرا ادھر ادھر

0
26
آغوش میں ہے دے دیا بیٹا بتولؑ نے
شبرؑ کو اپنا لال کہا ہے رسولﷺ نے
دھرتی کو اور زیادہ منور ہے کر دیا
عرشِ خدا سے ابنِ علیؑ کے نزول نے
مہکا دیا ہے فرش کو عنبر سے مشک سے
زہراؑ کا نورِ عینؑ نے حیدرؑ کے پھول نے

0
49
تسکینِ قلب کی یہ لطافت حسنؑ سے ہے
اہلِ ولا میں دیکھو نفاست حسنؑ سے ہے
بعدِ علی جہاں میں امامت حسنؑ سے ہے
دینِ خدا میں اعلی نیابت حسنؑ سے ہے
قائم خدا کے دین میں حرمت حسنؑ سے ہے
قائم قلم کی آج وہ سنت حسنؑ سے ہے

0
40
رو کر فلک ہے کہہ رہا صادق کی لاش پر
گریہ کناں ہیں فاطمہ صادق کی لاش پر
ماتم بھی اس طرح ہوا صادق کی لاش پر
اہلِ فلک نے خوں بہا صادق کی لاش پر
بابا نہ جائیے ہمیں تنہا یوں چھوڑ کر
نوحہ یہ ہی تھا بچوں کا صادق کی لاش پر

0
43
مسلمؑ کے لال خون میں ڈوبے لبِِ فُرات
مارے گئے ہیں بے خطا بچے لبِ فرات
روتا رہا فلک تو لرزتی رہی زمیں
آنسو بہا کے کہتے تھے یہ عرش کے مکیں
آلِ نبی کے پیارے ہیں تڑپے لبِ فرات
کرتا تھا ظلم بچوں پہ جلاد جا بجا

0
46
ثابت کروں یہ کفر کا حق پر نہ بولنا
سب سے بڑی دلیل ہے حیدر نہ بولنا
کفار کے دلوں کو یہ خطبہ غدیر کا
ٹکڑے نہ کر دے دل کے تو خنجر نہ بولنا
یوں دشمنِ زہراؑ پہ ہر اک دم ہو تبرا
ارض و سماں بھی کہہ اٹھیں برتر نہ بولنا

0
24
نبیوں میں کوئی بھی نہیں ہمسر حسینؑ کا
جیتے ملک بھی نام ہیں لے کر حسینؑ کا
تخلیق عالمین کی کرتا نہیں خدا
گرتا نہ گر پسینہ وہاں پر حسینؑ کا۔
بنتِ نبیؑ کی جان دلِ مرتضیؑ ہیں یہ
جنّت بھی ہے حسینؑ کی کوثر حسینؑ کا

0
33
کاٹا ہے سر حسینؑ کا خواہر کے سامنے
بھائی ہے ڈوبا خون میں مادر کے سامنے
حلقوم پہ لعیں نے کیا جس گھڑی ہے وار
ماں نے ہے رکھا ہاتھوں کو خنجر کے سامنے
شمرِ لعیں نے بالوں سے سر کو اُٹھایا پھر
ظالم نے سر کو پھینکا ہے لشکر کے سامنے

0
29
علیؑ کا عشق ہے دیکھو حیات کی کشتی
سوار ہو لو کہ ہے یہ نجات کی کشتی
بسائے بیٹھے ہیں بغضِ علیؑ کو جو دل میں
یہ انکے حق میں ہے بھائی ممات کی کشتی۔
صائب زیدی۔

0
51
فلک بھی دیتا ہے یہ ہی سدا زمانے کو
حسینؑ جاتے ہیں امت کے بخشوانے کو
رواں ہیں اشک بیاں کرتے ہیں یہ روضے پر
چلا نواسہ ہے وعدہ تیرا نبھانے کو
لپٹ کے کہتے ہیں قبرِ نبیﷺ سے یہ سرورؑ
چلا مدینے سے کربل کو میں بسانے کو

0
33
فلک ہے روتا نبیؑ بھی تمام روتے ہیں
نویں امامؑ پہ گَیارہ امامؑ روتے ہیں
ہوئے ہیں زہرِ دغا سے جگر کے ٹکڑے بھی
یہ کہہ کہ آج بھی قائمؑ مقام روتے ہیں
کلیجہ تھامے اگلنے لگے ہیں خوں مولاؑ
لہو کو دیکھ کے دیوار و بام روتے ہیں

0
30
فضا ہے معطر ،خلاء ہے منور، کہ آتے زمیں پر محمدؑ تقیؑ ہیں
نزول ان کا ہوتا ہے خلدِ بریں سے عجب نور پیکر محمدؑ تقیؑ ہیں
زمیں بھی یہ کہتی ہے پھیلائے دامن، جھکا کےفلک بھی یہ سرکو ہے کہتا
محمدﷺ کے جیسے ہیں یہ ابنِ حیدرؑ کہ زہراؑ کے دلبر محمدؑ تقیؑ ہیں
یہ قوس و قزح کی ہیں رنگین راہیں، یہ خوشیاں منائیں یہ کھلتی ہی جائیں
کماں کر لیا ہے، کریں پھر وہ سجدہ، اور اِنکے لبوں پر محمدؑ تقیؑ ہیں

0
34
رو کے زینبؑ نے کہا ہائے برادر غازیؑ
نیزہ ظالم نے ہے مارا مِرے سر پر غازیؑ
آ کے ظالم سے بچا لو ہمیں میرِ لشکر
جل گئے خیمے چھینی ہے میری چادر غازیؑ
درمیاں لاشوں کے بے پردہ کھڑی ہے زینبؑ
زندہ کوئی نہ بچا مونس و یاور غازیؑ

0
43
طاہرہؑ ہیں سیدہؑ ہیں عالمہ ہیں فاطمہؑ
کتنی روشن نورِ اوّل کی دعاءہیں فاطمہؑ
در حقیقت مرکزِ اہلِ کساء ہیں فاطمہؑ
جلوہءِ عرفانِ دیں کی انتہا ہیں فاطمہؑ
رہبرِ راہِ وفا کی یہ منور انجمن
ہم سے کہتی ہے یہی نورِ خدا ہیں فاطمہؑ

0
49
کلمۂ توحید کو ہے آسرا عباسؑ کا
نام صبح و شام لیں شاہِؑ ہدا عباسؑ کا
چند لفظوں میں لکھوں جو ترجمہ عباسؑ کا
مثلِ شیرِ کبریاؑ جلوہ رہا عباسؑ کا
آ گئے تھے پنجتنؑ جب چادرِ تطہیر میں
چادرِ تطہیر میں بھی نور تھا عباسؑ کا

0
49
اس طرح سے بزم کو آخر سجانا چاہئے
تین سو پھولوں سے گلشن لھلھانا چاہئے
برگ و شاخ و گل پہ یہ لکھنا لکھانا چاہئے
مدح کی خاطر ہمیں موسم سہانا چاہئے
مشکلیں بھی کہتی ہیں یہ مشکلوں کے سامنے
ان علیؑ والوں سے بچ کر بھاگ جانا چاہئے

0
34
مبتلا ہیں سوگ میں آلِ پیمبرﷺ عید پر
ہے علیؑ مولا کا دسواں آج گھرگھر عید پر
مسجدِ کوفہ کے اور کعبے کےکہتےہیں ستون
غم میں ہیں ڈوبے ہوئے محراب و منبر عید پر
دیکھتی زینبؑ تو ہوگی راہ بابا کے لئے
آئیں گے وہ لوٹ کے مسجد سے گھر پر عید پر

0
36
کیا بتائیں ہم تمھیں عالم میں کیا زینبؑ کا ہے
یہ نبوت یہ امامت یہ خدا زینبؑ کا ہے
جس گھڑی پہلے پہل میں خلق کو بھی خلق کیا
سر جھکا کے خلق نے کلمہ پڑھا زینبؑ کا ہے
کر رہی ہیں آیتیں یوں آبِ کوثر سے وضو
نام لکھنا ہے ابھی ان کو ذرا زینب کا ہے

0
38
یا علیؑ کے ورد سے باطن نکھرتے جائیں گے
دشمنِ آلِ علیؑ گھٹ گھٹ کے مرتے جائیں گے
حوصلہ دیتے رہیں گے حضرتِ میثمؑ ہمیں
ہم علیؑ والے علیؑ کی مدح کرتے جائیں گے
بم دھماکوں سے نہیں ہم ڈرنے والے ہیں کبھی
دم بدم؛ دم کربلا والوں کا بھرتے جائیں گے

0
36
مارا بے جرم و بے خطا اکبرؑ حسیؑنؑ کا
جلتی زمیں پہ ہے پڑا اکبرؑ حسینؑ کا
زانوئے شہ ع پہ رکھے ہیں سر ہاتھ سینے پر
چہرہ بھی زرد ہوتا ہے تن خون سے ہے تر
بابا کو بس ہے دیکھتا اکبرؑ حسینؑ کا
گیسو ہیں ڈوبے خون میں بکھرے ہیں چہرے پر

0
40
زینبِ مضطر حال پریشاں
دشتِ بلا میں وہ ہے ہراساں
حشر بپا ہے بر سرِ میداں
کس کو پکارے کون نگہباں
بھائی پڑا ہے خون میں غلطاں
شامِ غریباں شامِ غریباں

0
32
تھی یہ زینب کی صدا رن میں کہ آؤ عباسؑ
شمر سے بالی سکینہؑ کو بچاؤ عباسؑ
دیکھو وہ ظلم کو اب اور بڑھاتا ہے لعیں
لاڈلی بیٹی کو درے بھی لگاتا ہے لعیں
چیخ کر روتی ہے وہ رن میں بچاؤ عباسؑ
آگ دامن میں لگی رخ پہ طمانچے مارے

0
29
مقتل میں گھر ہے اسطرح اجڑا حسینؑ کا
آباد پھر نہ ہو سکا کنبہ حسینؑ کا
بے سر پڑے ہیں لاشے ہوا دن بھی یوں تمام
اسباب سارا لٹ گیا روتے ہیں تشنہ کام
زندہ نہ کوئی ہے بچا مارے گئے امام
اہلِ حرم سے اٹھ گیا سایہ حسینؑ کا

0
86
ہے فاطمہ کے لال کا دلبر علی اکبرؑ
ہیں لاکھ زلیخا فدا تم پر علی اکبرؑ
تسبیح ترے نام کی پڑھتا ہے یہ امبر
مداح ترا خالقِ اکبر علی اکبرؑ
صائب زیدی۔

0
53
شر سے خدا کے دیں کو ہیں یہ بچانے والے
جتنے ہیں مصطفیﷺ کہ نوری گھرانے والے
ولیوں کے ہیں یہ والی ہے نام انکا عمراںؑ
قرآن سے بھی پہلے قرآں سنانے والے
یہ جانتے ہیں عمراںؑ اور جانتے ہیں مرسلﷺ
حیدرؑ خدا کے گھر میں ہیں جلد آنے والے

0
47
احمدﷺ کا دل و جان نگہبان علیؑ ہے
خالق نے کہا بولتا قرآن علیؑ ہے
عیسیٰؑ کا بھی موسیٰؑ کا بھی ارمان علیؑ ہے
نبیوںؑ کے بھی ہر درد کا درمان علیؑ ہے
دیتا ہے مزہ عشقِ ولا عشقِ خدا کا
ہر ایک حلالی کی یہ پہچان علیؑ ہے

0
43
جلتے خیمے سے جو زینب س نے پکارا عباس ع
سر سے ظالم نےہے چھینا میرا س پردہ عباس ع
شہ ع پہ خنجر تھا رواں تجھ ع کو صدا دیتی رہی
لوٹ کر ہائے تو دریا سے نہ آیا عباس ع
آگ دامن میں لگی رخ پہ طمانچے کھائے
کس قدر تجھ کو سکینہ نے بلایا عباس ع

1
126
غازی کو چوم چوم کے کہتے ہیں یہ حسین
ملتا ہے اس کو دیکھ کے بابا جو مجھ کو چین
شمس و قمر کےجیسےہیں دونوں ہی اسکے عین
روشن جبیں ہے بابا کے جیسے ہیں اسکے نین
شرماتا ہے مہتاب بھی اس نورِ قمر سے
روشن ہوا ہے جہاں بھی حیدر کے پسر سے۔

0
73
نوکِ سناں پہ سورہ جو پڑھتا سفر میں ہے
باطل ہے کون سب کو بتاتا سفر میں ہے
بیٹی علی کی ثانئ زہرا سفر میں ہے
بالوں سے کرتی چہرے کا پردہ سفر میں ہے
زخموں سے چور چور ہے سجادِ ناتواں
سارے بدن سے خون ٹپکتا سفر میں ہے

109
جب سکینہ س نے کہا دل سے لگالو بابا
کب سے مقتل میں کھڑی ہوں میں بلا لو بابا
شمر نے بال پکڑ کر مِرے پھینکا ہے مجھے
پیار کرکے مجھے گودی میں اٹھالو بابا
درمیاں لاشوں کے میں ڈھونڈ رہی ہوں تم کو
کتنی لاشوں پہ گری ہوں میں سنبھالو بابا

91
حیرت میں مہہ و مہر ہیں کسکا شباب ہے
نورِ خدا کے گھر میں حَسن کا گلاب ہے
چشم و چراغِ مجتبی و مرتضی کا ہے
قاسمؑ کا حُسن حُسنِ ولایت مآب ہے
کہتی ہے دھرتی گھوم کر ہر ایک سے یہی
حیدر ہیں بو تراب یہ چشمِ تراب ہے

0
61
زمیں سے آسمان تک غدیر ہی غدیر ہے
خدا کے دیں کو جو ملی وہ زندگی غدیر ہے
بلند ہاتھوں پر کیا رسولِ انبیاء نے جو
علی خدا کا ہاتھ ہے پکارتی غدیر ہے
مٹا رہی ہے آج جو خدا کے دیں سے ظلمتیں
قسم خدا کی دین کی وہ روشنی غدیر ہے

0
47
سجاد کو ظالم نے یوں خون رلایا ہے
عباس کی بہنوں کو دربار بلایا ہے
ہے طوق ایسا گردن سجاد کی ہے چھلنی
دُروں سے جسم سارا بیمار کا ہے زخمی
مظلوم کو کانٹوں پر ہر گام چلایا ہے
آئی ہیں رسن بستہ تطھیر کی شھزادی

0
47
خالی ہے پشت رن سے جو آیا ہے مرتجز
دل میں لئے حسین ع کا صدمہ ہے مرتجز
آنکھوں سے خوں کے آنسو بہاتا ہے مرتجز
سرور ع ہوئے شہید بتاتا ہے مرتجز
لپٹی سُموں سے بولی شہ دیں کی لاڈلی
بابا کو کس پا چھوڑ کے آیا ہے مرتجز

0
150
در در پھرایا لاشہ سفیرِ حسین ع کا
کوفے نے ساتھ چھوڑا سفیرِ حسین ع کا
خط جو لکھے تھے کوفیوں سبطِ رسول ع کو
پھر ساتھ کیوں ہے چھوڑا سفیرِ حسین ع کا
ھئے ھئے اکیلا رہ گیا شبیر ع کا اخی
کوفے میں دل ہے پھٹتا سفیرِ حسین ع کا

0
80
روکا گیا ہے اس لئے لشکر غدیر میں
تکمیلِ دیں کا دیکھ لیں منظر غدیر میں
نظروں میں حاجیوں کا سمندر غدیر میں
جن و ملک بھی رک گئے آکر غدیر میں
تاجِ ولا دیا ہے علی ع کو نبی ص نے آج
جو ہے سجا امام ع کے سر پر غدیر میں

0
115
ماں ساری رات اپنا قمر دیکھتی رہی
بیٹے کی زندگی کا سفر دیکھتی رہی
 لیلیٰ کی تھی دعا کہ سلامت رہے سدا
اکبر کا ہر وہ بیتا پہر دیکھتی رہی
دستِ پسر کو چوم کے آنسو نکل پڑے
ماں اپنی ہی دعا کا اثر دیکھتی رہی

0
46
زندانِ شام کے در و دیوار روتے ہیں
آواز سسکیوں کی سنی جان کھوتے ہیں
دل پاش پاش اہلِ حرم کے بھی ہوتے ہیں
اُمِ رباب کہتی ہیں رو کے حزینہ سے
ملنے ضرور آتے ہیں بابا سکینہ سے
زانوں پہ سر کو رکھ کہ چھپایا ہے چہرے کو

0
86
رو روکے بیاں کرتی تھی یہ فاطمہ صغرٰی
گھر آو خدارا
حجروں میں نظر آتا ہے ہر ایک کا سایہ
گھر آو خدارا
تنہا جو مجھے چھوڑ کے کربل میں بسے ہو
کیا بھول گئے ہو

262
ثقیل وقت ہے کیوں کوئی انتشار کرو
امامِ وقت کے آنے کا انتظار کرو
گرایا بنتِ نبی کا مزار سعودی نے
انھیں روانہ ذرا آکے سوئے نار کرو
شکم کو بھرتے ہو تم آتشِ جہنَم سے
عزا کے نام پہ ایسا نہ کاروبار کرو

0
61
فرشِ عزا پے ہوتی جو قائم نماز ہے
خالص عبادتوں کا یہ پوشیدہ راز ہے
روشن بھی زندگی کا جو رافع مقام ہے
ملبوس میرا خاکی حسینی طراز ہے
بغضِ علی میں تیرا تو جینا حرام ہے
ساری عبادتوں کا علی ہی جواز ہے

0
99
بابا کے جنازے پہ تھی زینب کی یہ فریاد
اماں کے بعد گھر بھی تھا تم سے ہی تو آباد
اک تیغِ جفا نے کیا ہم سب کو ہے برباد
آنکھیں تو ذرا کھولو، کرو پھر کوئی ارشاد
اکیسویں رمضان میں سرخی جو چھائی ہے
حیدر کے جنازے پر زینب جو آئی ہے

56
عرشِّ بریں کا مان ہے قُم کی زمین پر
مولا رضا کی جان ہے قُم کی زمین پر
فتوے عزاء پہ کہتے ہیں ان لوگو کیلئے
تلوار بے میان ہے قُم کی زمین پر
دینِ خدا کو بیچنے والوں کا ہے ہجوم
ہو بند جو دکان ہے قُم کی زمین پر

0
54
گستاخِ محمد کو شیطان کہا جائے
بد بخت امیہ ہے فی النار کیا جائے
سنت پہ عمل پیرا ہم فاتحِ خیبر کی
اس دور کے مرحب سےکھل کربھی لڑا جائے
کردارِ رسالت پر انگلی جو اٹھاتا ہے
سر تن سے جدا اسکا بر وقت کیا جائے

0
45
زمانے بھر کیلئے آج بھی چٹان ہیں ہم
سخنوران ہیں اردو ادب کی جان ہیں ہم
عزاء کے دشمنو! تم جان لو یہ اچھے سے
شہید ہونا وراثت تو اس کی شان ہیں ہم
زبان عشقِ علی میں کٹی جو دار پہ تھی
خدا کا شکر ہے رکھتے وہی زبان ہیں ہم

0
72
ہیں اسطرح سے مظھرِ ذاتِ خدا حسن
زہرا کا نور عین دلِ مرتضی حسن
عرش و زمیں پے نور ہےاُنکے ہی نور سے
آخر ہیں کائنات کے جو پیشوا حسن
ہےمل گئی نجات مجھے فرطِ غم سے آج
حیدر ہیں بابِ علم تو مشکل کشاء حسن

0
134
حمدِ خدا کے بعد بیاں مصطفٰے کا ہے
ولیوں میں کتنا نام علی مرتضیٰ کا ہے
زہرا بتول مرضیہ از را و طاہرہ
خیر النساء بھی خاص لقب فاطمہ کا ہے
القاب جن کے سید و سبطِ تقی زکی
مشہورِ دھر نام حسن مجتبی کا ہے

85
شمس و قمر بھی پاتے ہیں آلِ عبا کا نور
جلوہ فگن ہوا ہے زمیں پر رضا کا نور
عرشِ بریں سے اترا خدا کا جو ہے یہ نور
ہاتھوں پہ نجمہ لاتی ہیں نورِ خدا کا نور
زہرا علی و شبر و شبیر کی ہے زین
انوار سے ہی ان کے ہے جود و سخا کا نور

293
روکِ نہ رُک سکے گا یہ ماتم حسین کا
کربل میں خوں کا بہتا ہے زمزم حسین کا
جسموں سے اپنے خون کے چشمے نکال کر
انصار رن میں بھرتے رہے دم حسین کا
کفار کی شکست ہے اور جیت دین کی
ہونے خدا نے سر نہ دیا خَم حسین کا

44