کہتا ہے کھل کھلا کہ یہ کعبہ علیؑ علیؑ
جس کا تھا انتظار وہ آیا علیؑ علیؑ
آدمؑ ہوں نوحؑ ہوں کہ ہوں موسیٰؑ کہ ہوں مسیحؑ
مشکل میں دیکھو سب نے پکارا علیؑ علیؑ
کرتے ہیں لوگ ہم کو مٹانے کی کوششیں
زندہ ہیں نام لے کہ تمھارا علیؑ علیؑ
بنتی نہ کائنات، نہ ہوتا بھی کوئی شخص
آتے نہ گر جہاں میں یہ مولا علیؑ علیؑ
روشن مقدروں کا منور ہے سائباں
جس کی زباں کا ورد رہا یا علیؑ علیؑ
عشقِ علیؑ نے مجھ کو بھٹکنے نہیں دیا
جنّت میں آگیا ہوں میں کہتا علیؑ علیؑ
وجہِ خدا ہیں نفسِ نبیؐ کفوِ سیدہؑ
جب بھی ہے لکھا نام تو لکھا علیؑ علیؑ
دہلیزِ مرتضیٰؑ سے وفائیں نہ ہٹ سکیں
اُن کے لئے ہے کعبے کا کعبہ علیؑ علیؑ
پھیلا ئے دامن جگنؤے خلوت ہے کہہ رہا
وجدان میں ہے جلوتِ اللہ علیؑ علیؑ
صائب ہے کرتا رہتا سفر دو جہان کا
ہے صبح وشام اُس کا وظیفہ علیؑ علیؑ۔

0
34