عرفانیت کا مرکز و محور دکھائی دے |
سارے علوم کا یوں سمندر دکھائی دے |
نظریں ہیں منتظر کے وہ منظر دکھائی دے |
یا رب ہمیں زہرا کا وہ دلبر دکھائی دے |
ہمنامِ مصطفی ہے وہ حیدر کا ہے پسر |
خورشیدِ دیں کا اے خدا انور دکھائی دے |
اس دور کو ہے پھر سے ضرورت حسین کی |
کٹتا ہوا یزید کا پھر سر دکھائی دے |
آئے گا لے کر جب وہ عدالت علی کی تب |
چرچا بھی ذوالفقار کا در در دکھائی دے |
جھکتی رہی ہیں سب کی جبیں جس کے در پہ آج |
آقا ہمیں بھی روضہ سرور دکھائی دے |
صائب کمیل کہتا ہے بزمِ ولا میں آج |
ہر ایک عزادار بھی لشکر دکھائی دے۔ |
معلومات