صبح عاشور جو دی ہے علی اکبر نے اذان |
سحرِ محشر میں ہے دی دین کے انور نے اذان |
دل پہ خنجر کی طرح چلتی رہی دشمن کے |
ایسی دی احمدِ مرسل ترے مظہر نے اذان |
کہتی تھی ہر ایک بی بی ردا تھامے یہ ہی |
سن کے پکڑا ہے سروں کو اسی چادر نے اذان |
بھائی اکبر کی سدا لب پے جو صغرا کے رہی |
خاک قدموں کی اٹھا کر سنی خواہر نے اذان |
سن کے روتے رہے سجاد اذان اکبر |
رو کے اکبر کہا یا عابدِ مضطر نے اذان |
ہائے سہہ روز کا پیاسا ہے میرا لخت جگر |
تھی سنی کہتے ہوئے بس یہی سرور نے اذان |
کیوں لہو روتا ہے یہ عرش زمیں کانپتی ہے |
دی ہے اکبر نے یا پھر احمدِ سرور نے اذان |
دل ترا حضرت زینب بڑا گھبراتا ہے |
درد سے لپٹی ہوئی دی ترے حیدر نے اذان |
حشر تک لال نے تیرے جو اذاں کو دی ہے |
نوجوانی یہ، فقط دے کے ہے اکبر نے اذان |
ساری دنیا میں رہی سب سے الگ وہ صائب |
حلق پر تیر لئے دی ہے جو اصغر نے اذان۔ |
معلومات