ہیں اسطرح سے مظھرِ ذاتِ خدا حسن
زہرا کا نور عین دلِ مرتضی حسن
عرش و زمیں پے نور ہےاُنکے ہی نور سے
آخر ہیں کائنات کے جو پیشوا حسن
ہےمل گئی نجات مجھے فرطِ غم سے آج
حیدر ہیں بابِ علم تو مشکل کشاء حسن
عرشِ بریں سے نور جلی کی کڑی ہیں یہ
انوارِ پنجتن میں ہیں نورِ خدا حسن
دین خدا میں عزمِ ولا کے قیام کو
دیتے حدیبہ کی صلح سے بقا حسن
نازاں ہیں اپنے حُسن پے یوسف بھی اسلئے
سبطِ نبی کا صدقہ ہے شکرِ الہ حسن
حُسنِ خدا کو دنیا میں کرنا تھا جو عیاں
بنتِ نبی کو جب ہی خدا نے دیا حسن
یکجا ہوئے ہیں سارے نبی دید کیلئے
ہیں آئینہ صفاتِ شہِ انبیاء حسن
صائب انہی کے دم سے یہ اوج و عروج ہے
معراجِ مدح ہوتی نہیں ماسوا حسن۔

0
70