| چاند ہوتا ہے خجل نورِ ولا کے سامنے |
| ہاتھ باندھے عرش ہے فرشِ عزا کے سامنے |
| جو عزائے سیدِ والؑا کا سودا کرتے ہیں |
| کیا کہیں گے پوچھ لو وہ سیدہؑ کے سامنے |
| دیکھ کے اکبرؑ کو بولے سیدِ ابرارؑ یہ |
| تمکو رب نے ہے بنایا مصطفیؐ کے سامنے |
| رعب سے اور دبدبے سے بھاگتی تھی فوجِ شام |
| کوئی رکتا ہی نہ تھا ربِ وفا کے سامنے |
| ہیں ہمارے جیسے احمدؐ کہتے پھرتے ہو میاں |
| پھر کرو اعلاں یہ تم قرآں اٹھا کے سامنے |
| کیا عجب منظر وہ ہوگا قبر میں لوگو سنو |
| یا علیؑ کہہ کر اُٹھوں مشکل کشا کے سامنے |
| جلتے ہیں کم ظرف صائب کیا ہوا تو جلنے دو |
| سجدہ تم کرتے رہو نورِ ہداؑ کے سامنے۔ |
معلومات