فلک یہ جھوم کر کرتا بیاں مولا تقیؑ کا آج
قصیدہ پڑھ رہی ہے ہر زباں مولا تقیؑ کا آج
سخیؑ ابنِ سخیؑ ابنِ ولیؑ اور پاسبانِ دیں
ولا کا جا بجا چرچا یہاں مولا تقیؑ کا آج
زمیں پہ سیدہؑ کے بیٹے کا یہ نور ہے اترا
منور چہرے ہیں اور خانداں مولا تقیؑ کا آج
محافظ ہیں یہ دیں کے وارثِ کوثر یہی تو ہیں
زمیں پر چل رہا ہے کارواں مولا تقی کا آج
کریں سجدے بھی انکے نقشِ پا پر چاند اور سورج
سناتی بھی قصیدہ کہکشاں مولا تقیؑ کا آج
سجا کر جنتی جوڑا چلے ہیں عرش سے رضواں
ملائک سے بھرا ہے یہ مکاں مولا تقیؑ کا آج
یہی ہیں وارثِ کعبہ یہ ہی ہیں عزمِ پیغمبرؐ
ولا کا کُھل گیا ہے آستاں مولا تقیؑ کا آج
سوالوں سے ملک کے لازمی وہ بچ گیا لوگو
یہاں جو بن گیا ہے ترجماں مولا تقیؑ کا آج
ارے زندیق کو صدیق کہہ کر دے دیا منبر
کرے گا اُس پہ لعنت مدح خواں مولا تقیؑ کا آج
سقیفہ والوں نے دیں میں جو شامل بدعتیں کی ہیں
بچاتا بدعتوں سے بادباں مولا تقیؑ کا آج
نمازِ عشق پڑھ کے جانبِ روضہ چلا صائب
لبوں پر ہے قصیدہ بس رواں مولا تقیؑ کا آج۔

0
27