جلتے خیمے سے جو زینب س نے پکارا عباس ع
سر سے ظالم نےہے چھینا میرا س پردہ عباس ع
شہ ع پہ خنجر تھا رواں تجھ ع کو صدا دیتی رہی
لوٹ کر ہائے تو دریا سے نہ آیا عباس ع
آگ دامن میں لگی رخ پہ طمانچے کھائے
کس قدر تجھ کو سکینہ نے بلایا عباس ع
جس کا دیکھا نہیں سورج نے کھلا سر بھی کبھی
اس کو بازاروں میں ظالم نے پھرایا عباس ع
چادریں مانگی تو امت نے ہیں پتھر مارے
ساتھ میں کُھولتا پانی بھی ہے پھینکا عباس ع
کوفہ و شام کی راہوں میں بچھائے کانٹے
اس پہ ہے ظلم نے عابدؑ کو چلایا عباس ع
خوں سے ہے بھیگا بدن گرتا لہو راہوں میں
پھر بھی ظالم نے مظالم کو نہ روکا عباس ع
تھوکنے خوں ہے لگا میرا س بھتیجا ع دیکھو
کس قدر دروں سے ظالم نے ہے مارا عباس ع
سات سو کرسی نشیں اور کھڑے آلِ نبی ع
میرا دربار میں ہے نام پکارا عباس ع
رو کے یہ کہتی ہے زنداں میں سکینہ س ہر بار
اے چچا س آپ کا چہرہ نہیں دیکھا عباس ع
کیسے دکھیاری بہن بھولے وہ منظر صائب
بے ردا لاشوں سے زینب س کو گزارا عباس ع۔

1
112
شاہ رئیس شمالی
صآحب کا مشکور ہوں

0