| ثقیل وقت ہے کیوں کوئی انتشار کرو |
| امامِ وقت کے آنے کا انتظار کرو |
| گرایا بنتِ نبی کا مزار سعودی نے |
| انھیں روانہ ذرا آکے سوئے نار کرو |
| شکم کو بھرتے ہو تم آتشِ جہنَم سے |
| عزا کے نام پہ ایسا نہ کاروبار کرو |
| ملے گا عدل ہر اک کو چلے گی تیغِ علی |
| غلط جو بولے زباں اسکی آر پار کرو |
| اعمالِ بد سے بچو العجل بھی کہتے رہو |
| شکستہ ایسے ہی ہر کفر کی دیوار کرو |
| بدن میں خوں کی جگہ دوڑتا یہ لاوا ہے |
| جو حق پے ہوتو پھر آنکھوں کو شعلہ بار کرو |
| کئی برس سے بڑے منتظر ہیں عیسی بھی |
| اب آکے مولا ابھی ختم انتظار کرو |
| ہمُک کے کہتی ہے یہ ذوالفقار مولا سے |
| عُدو ہے ایک تو اے مولاؑ اسکے چار کرو |
| عزا کا فرش نہیں ہے یہ عرشِ ماتم ہے |
| غمِ حسین ع میں آنکھوں کو اشک بار کرو |
| یہ جاں ہتھیلی پہ رکھ دو پئے نفاذِ ولا |
| امامِ وقت پہ صائب یہ جاں نثار کرو۔ |
معلومات