مسلمؑ کے لال خون میں ڈوبے لبِِ فُرات |
مارے گئے ہیں بے خطا بچے لبِ فرات |
روتا رہا فلک تو لرزتی رہی زمیں |
آنسو بہا کے کہتے تھے یہ عرش کے مکیں |
آلِ نبی کے پیارے ہیں تڑپے لبِ فرات |
کرتا تھا ظلم بچوں پہ جلاد جا بجا |
رونے پہ بچوں کے وہ بڑھانے لگا جفا |
گیسو پکڑ کے مارے طمانچے لبِ فرات |
ہاتھوں میں رسی باندھ کے کھینچا جو زور سے |
بچے گرے زمیں پہ تو زخم آئے دونوں کے |
پھر بھی کئے تھے شکر کے سجدے لبِ فرات |
کاٹا لعیں نے سر جو ہے بھائی کے سامنے |
دریا بہا لہو کا ترائی کے سامنے |
خوں میں لگا ہے بھائی تڑپنے لبِ فرات |
کٹ کے گرا زمیں پہ ستارہ سا جو وہ سر |
مسلم کا چھوٹا لال یہ کہتا تھا دیکھ کر |
کس جرم کی سزا ہیں یہ پاتے لبِ فرات |
ظالم نے پھر سے تیغ چلائی جفا کی تھی |
مسلم کے چھوٹے لال کی گردن اڑا بھی دی |
بن سر کے دونوں تھے پڑے بچے لبِ فرات |
دونوں کے سر کو رکھا لعیں نے زمین پر |
پھر دونوں لاشیں چل دیا دریا میں پھینک کر |
کیسا ستم تھا کوفے میں ھاۓ لبِ فرات |
صائب ضیا جو پڑھتا ہے پُر سوز مرثیہ |
اہلِ عزا کے سامنے منظر وہ آگیا |
جسموں سے خوں کے بہہ گئے دھارے لبِ فرات |
معلومات