جو درِ فاطمہ زہراؑ پہ پڑے رہتے ہیں |
دین و دنیا کی وہ نعمت سے بھرے رہتے ہیں |
جو عبادت سے بھی پہلے کرے زہراؑ کو سلام |
یہ عمل کر کے وہ نبیوں سے جڑے رہتے ہیں |
ظلم کے سامنے سر دیکھو جھکے ہیں نہ کبھی |
ہم علیؑ والے سدا حق پہ کھڑے رہتے ہیں |
فرش ماتم کا بچھاتے ہیں سجاتے ہیں عَلم |
زندگی میں وہ بشر دیکھا بھلے رہتے ہیں |
کیسی مشکل بھی ہو پاس انکے ذرا آتی نہیں |
پرچمِ غازی جہاں پر بھی لگے رہتے ہیں |
جس نے دل بنتِ نبیؑ کا تھا دکھایا لوگو |
انکی قبروں میں تو بس کیڑے پڑے رہتے ہیں |
حق علی کہتا ہوں اور تجھ پہ ہے لعنت واعظ |
یوں تبرے سے تَولّے سے بھرے رہتے ہیں |
وہ امیروں کے ہیں گھر آتے جہاں پر مولاؑ |
ان گھروں میں تو عزاخانے سجے رہتے ہیں |
قلب مجروح ہے بہت زخمی جگر ہے تیرا |
لعنتیں سن لے ذرا زخم ہرے رہتے ہیں |
بغضِ کے مارے ہیں چہروں پہ پڑی ہے پھٹکار |
ماں کے کرتوتوں سے چہرے بھی جلے رہتے ہیں |
کوئی روکے بھی تو رک سکتا نہیں ہے صائب |
ماتمِ شاہ میں یہ ہاتھ اُٹھے رہتے ہیں |
معلومات