زمانے بھر کیلئے آج بھی چٹان ہیں ہم |
سخنوران ہیں اردو ادب کی جان ہیں ہم |
عزاء کے دشمنو! تم جان لو یہ اچھے سے |
شہید ہونا وراثت تو اس کی شان ہیں ہم |
زبان عشقِ علی میں کٹی جو دار پہ تھی |
خدا کا شکر ہے رکھتے وہی زبان ہیں ہم |
زباں پہ وردِ علی دل میں غم حسین کا ہے |
کرم خدا کا ہے حق گو ہیں حق بیان ہیں ہم |
عَلم کو پانے کی جن کو بڑی تمنا تھی |
پٹخ کے سر کو بھی کہتے ہیں بد گمان ہیں ہم |
پلک جھپکتے ہی مرحب کو کاٹ کے ہے کہا |
اَماں تو تجھ کو بھی تھی مالکِ جہان ہیں ہم |
یہ بات فخر سے کہتا ہے دل غدیری کا |
امر جو مر کے بھی رہتا ہے وہ جوان ہیں ہم |
فدا یہ جان ہے حبِ علی میں صائب کی |
عطا یہ اُن کی ہے لوگوں کہ مدح خوان ہیں ہم۔ |
معلومات