| کون سمجھائے بھلا اب قدر و قیمت باپ کی |
| بیکار ہے وہ زندگی جس میں نہ شفقت باپ کی |
| خوں پسینہ ایک کر کے گھر میں آنا یاد ہے |
| گھومتی ہے آج بھی نظروں میں محنت باپ کی |
| ماں کی خدمت سے سنوارو تم مقدر کو ذرا |
| پھر کرو تم سونے سے بھی پہلے خدمت باپ کی |
| کر دیا نجم الحسن نے تنہا ہم سب کو یہاں |
| بھولے صائب کسطرح سے لوگو میت باپ کی. |
معلومات