پُر نور جشنِِ پاک ہے ذکرِ ولا کرو
مدحِ علیؑ کے واسطے روشن دیا کرو
زہراؑ کے دشمنوں پہ تبرا کیا کرو
سارے پیمبروں کی دعائیں لیا کرو
جب بھی کسی سبیل کا پانی پیا کرو
تم لشکرِ یزید پہ لعنت کیا کرو
جس کو یہ دیکھنا ہو حلالی ہے یا نہیں
حیدرِ کا نام سامنے اس کے لیا کرو
یہ سنتِ حُرِؑ جری ہے اے مومنو
قدموں پہ شہ کے سر تم اپنا رکھا کرو
آئیں گے جنکو نازوں سے رکھا ہے عرش پر
عزت سے مقتدئ مہدیؑ کہا کرو
یہ مجلسِ حسینؑ کی نظر و نیاز سب
جتنی ہیں من و سلوی سے کم نہ گنا کرو
جو ہیں غدیرِ خم کے منکر انھیں تو تم
لعنت میں نام لازمی ان کا لیا کرو
جس کو تبرے سے ہےتکلیفِ دردِ دل
ان کو یہ درد اور ہی زیادہ دیا کرو
ناقص عقیدے انکے ہیں کمزور بام و در
نعرے علیؑ سے مومنو ان کو فنا کرو
صائب تجھے تو لینے کو آئیں گے خود امامؑ
فرمائیں گے کہ ساتھ میں میرے رہا کرو۔

0
12