مبتلا ہیں سوگ میں آلِ پیمبرﷺ عید پر
ہے علیؑ مولا کا دسواں آج گھرگھر عید پر
مسجدِ کوفہ کے اور کعبے کےکہتےہیں ستون
غم میں ہیں ڈوبے ہوئے محراب و منبر عید پر
دیکھتی زینبؑ تو ہوگی راہ بابا کے لئے
آئیں گے وہ لوٹ کے مسجد سے گھر پر عید پر
مان بیٹی کا بڑا ہوتا ہے اپنے باپ پر
بن پدر کے کیا ہی ہوگا گھر کا منظر عید پر
کہتی ہیں فرشِ زمیں سے یہ صدائیں عرش کی
کر رہا ہے اب بھی ماتم حوضِ کوثر عید پر
مت بُھلا دینا کہیں مسکینوں کا حق مومنو
یاد رکھنا ہے ہمیں کردارِ حیدرؑ عید پر
قائمِ آلِ محمدؑ سے ہے صائب کی دعاء
زندگی کے ہٹ ہی جائیں سارے کنکر عید پر۔

0
18