شفقت کی جگہ گھڑکیاں سہتی ہے سکینہؑ
ظالم کے طمانچوں سے بھی سہمی ہے سکینہؑ
زینبؑ نے کہا شمر ذرا سن لے خدارا
درے نہ لگا ننھی سی بچی ہے سکینہؑ
عباسؑ چچا مجھ کو مظالم سے بچا لو
بیٹھی ہوئی یہ خاک پہ کہتی ہے سکینہؑ
رخسار کی رنگت بھی بدلتی ہے سَرِ راہ
بے جرم طمانچوں کو جو کھاتی ہے سکینہؑ
آوازِ لعیں سنتے ہی ڈر جاتی ہے بچی
مارے نہ اسے اس لئے لرزی ہے سکینہؑ
کہتا ہے لعیں اونٹ کے منہ پر نہیں مارو
ماور نہ میرے منہ پہ بھی کہتی ہے سکینہؑ
ہاتھوں میں رسن اور گلے میں بھی رسن ہے
کانٹوں کا سفر ایسے ہی کرتی ہے سکینہؑ
زنداں میں ملا بچی کو پھر باپ کا ہے سر
سر رکھ کے سَرِ شاہؑ پہ سوئی ہے سکینہؑ
دیواروں سے زنداں کے یہ آتی ہیں صدائیں
دن رات وطن کے لئے تڑپی ہے سکینہؑ
روتا ہے قلم جس گھڑی لکھتا ہے یہ صائب
زنداں میں فقط آج بھی رہتی ہے سکینہؑ

2
88
اپنی بیاض کو پی ڈی ایف فارمیٹ میں داؤن لوڈ کا آپشن شامل کیجیے

0
کتابچے کی صورت میں شاعر اپنے کلام محفوظ کر سکتا ہے

0