ہادی خدا کے، بولتے قرآں علی نقیؑ
ہیں دینِ کبریا کے نگہباں علی نقیؑ
آتی ہیں ساتھ ساتھ وہاں جنتیں تمام
ہوتے جہاں بھی آکے ہیں، مہماں علی نقیؑ
سونے کے تاروں سے ہے بَنا جَنّتی لباس
یاقوت و موتی کی بھی ہیں کلیاں علی نقیؑ
حوریں کنیز بن کے بہت فخر کرتی ہیں
بنتے ملک ہیں آپ کے درباں علی نقیؑ
گاتے ہیں گیت سارے پرندے بھی اسطرح
نغموں میں کہتے ہیں یہی؛ ایماں علی نقیؑ
بت کو چھپا کے رکھتے ہیں دل میں جو اہلِ کیں
تھامے وہ کیسے آپ کا داماں علی نقیؑ
اللہ نے وہ نور عطا آپ کو کیا
ہوتے ہیں ماہ و مہر بھی قرباں علی نقیؑ
نازاں بھی ہے رواں بھی ہے صائب کا جو قلم
مضمون کا جو آج ہے عنواں علی نقیؑ۔

0
19