رو کے زینبؑ نے کہا ہائے برادر غازیؑ |
نیزہ ظالم نے ہے مارا مِرے سر پر غازیؑ |
آ کے ظالم سے بچا لو ہمیں میرِ لشکر |
جل گئے خیمے چھینی ہے میری چادر غازیؑ |
درمیاں لاشوں کے بے پردہ کھڑی ہے زینبؑ |
زندہ کوئی نہ بچا مونس و یاور غازیؑ |
دُکھتے تھے کان سکینہؑ کہ جو چھینے گوہر |
اور طمانچوں پہ پکارا تمھیں رو کر غازیؑ |
چلتے خنجر کو کبھی بھول نہ پائی یہ بہن |
اب بھی دل پر ہے رواں میرے وہ خنجر غازیؑ |
یاد آتا ہے وہ نازوں کا پلا شہ کا جواں |
برچھی سے چھیدا گیا سینۂِ اکبرؑ غازیؑ |
بالوں سے کرتے تھے چہرے کا بھی پردہ ہم لوگ |
بے ردا ہم کو پھرایا گیا در در غازیؑ |
باندھ کر رکھا گیا گھوڑے کی گردن سے اسے |
نیزے پر رکتا نہیں تیرا جو یہ سر غازیؑ |
سر شہیدوں کے سناؤں پہ اٹھائے جو گئے |
کیسے بھولیں گے قیامت کا وہ منظر غازیؑ |
پھٹتا ہے دل بھی ہمارا اے ضیا و صائب |
مر گئے بچے بھی ناقوں سے جو گر کر غازیؑ۔ |
معلومات