باپ کی میت پہ قاسمؑ رو رہے ہیں زار زار
دیکھتے ہیں بھائی اور قاسمؑ کو سرورؑ بار بار
طشت میں ٹکڑے جگر کے دیکھ کے روئےحسینؑ
ٹکڑے ٹکڑے ہوکے قاسمؑ دین پر ہوگا نثار
آج بھائی کے یہ لاشے پر ہے زینبؑ جو نڈھال
کربلا میں لاشِ قاسمؑ پر یہ ہو گی سوگوار
پارہ پارہ ہے کلیجہ اور اُس پر یہ ستم
ابنِ زہراؑ کے جنازے پر کیا تیروں سے وار
لوٹ کر آیا جنازہ گھر میں واپس جس گھڑی
مچ گیا کہرام اور ہائے حسنؑ کی تھی پکار
دفن ہونے کب دیا نانا کے پہلو میں تمھیں
اشقیاء نے چھینا تم سے بھائی نانا کا مزار
کلمہ گویوں نے کیا دو مرتبہ تم کو شہید
زہر سے پہلے کیا پھر تیروں سے کرتے ہیں وار
دیکھ کر سوئے فلک غازیؑ نے صائب یہ کہا
ظلم کیا کیا ہوتے ہیں آقاؑ پہ اے پروردگار۔

0
8