نغمہ حیدر کا سناؤ تو کوئی بات بنے
پرچمِ غازی اُٹھاؤ تو کوئی بات بنے
ذکرِ حیدر سے جنہیں بغض ہے اور جلتے ہیں
ان کے دل اور جلاؤ تو کوئی بات بنے
ذکرِ مولا نہیں ہوتا وہاں، جاتے ہی نہیں
جشن حیدر کا مناؤ تو کوئی بات بنے
کیا خلیفہ کی فضیلت کو بیاں کرتے ہو
ان کا شجرہ بھی سناؤ تو کوئی بات بنے
وہ جو صفین میں برقعے میں تھا بھاگا لوگو
نام اب اس کا بتاؤ تو کوئی بات بنے
دشمنِ زہرا کو تم نے ہے بنایا مرشد
انسے جاں اپنی چھڑاؤ تو کوئی بات بنے
ٹوٹ جاتا ہے عَلم دیکھ کے ملا کا نکاح
یہ علم اور لگاؤ تو کوئی بات بنے
ہے تبرے سے عداوت تو اک کام کرو
کلمے سے لا کو ہٹاؤ تو کوئی بات بنے
ختم ہوجائیں گےجھگڑے بھی یہاں پر یکدم
حق و باطل کا بتاؤ تو کوئی بات بنے
سچ سننا ہے تو قوت کو جمع کر کے تم
شہ کی مجلس میں چلے آؤ تو کوئی بات بنے
بن تبرے کہ میری سانس ہے رکتی صائب
سانس للہ دلاؤ تو کوئی بات بنے۔

0
7