زمیں سے آسمان تک غدیر ہی غدیر ہے
خدا کے دیں کو جو ملی وہ زندگی غدیر ہے
بلند ہاتھوں پر کیا رسولِ انبیاء نے جو
علی خدا کا ہاتھ ہے پکارتی غدیر ہے
مٹا رہی ہے آج جو خدا کے دیں سے ظلمتیں
قسم خدا کی دین کی وہ روشنی غدیر ہے
تڑپ رہیں ہیں سازشیں بچا لو ہم کو کافروں
ہماری زندگی کو شیخ کھا رہی غدیر ہے
دیارِ خم کے بارے میں یونہی سوال کر لیا
بگاڑے شکل کہتے ہیں یہ شیخ جی غدیر ہے
طہارتوں کا شکریہ اثر ہے ماں کے شیر کا
ہمارے خون میں جو جوش مارتی غدیر ہے
جو اور عیدیں ہیں وہ ہیں تمام مسلمین کی
تمام مومنین کی تو عید ہی غدیر ہے
ملا سبق ولا کی صحبتوں سے صائب آپ کو
علی کے دشمنوں کو بھی جلا رہی غدیر ہے۔

0
47