فلک ہے روتا نبیؑ بھی تمام روتے ہیں
نویں امامؑ پہ گَیارہ امامؑ روتے ہیں
ہوئے ہیں زہرِ دغا سے جگر کے ٹکڑے بھی
یہ کہہ کہ آج بھی قائمؑ مقام روتے ہیں
کلیجہ تھامے اگلنے لگے ہیں خوں مولاؑ
لہو کو دیکھ کے دیوار و بام روتے ہیں
ستم وہ رکھا رواں یہ زمین تھرّائی
تڑپ کے کہتی ہے شاہِ انامؑ روتے ہیں
جنابِ فاطمہ زہراؑ کے ساتھ ہیں زینبؑ
لپٹ کے لاشے سے لے لے کے نام روتے ہیں
صدائیں آتی ہیں اب بھی یہ عرشِ اولیٰ سے
یہ ظلم دیکھ کے عرشی تمام روتے ہیں
رواں تھے ظلم وہ صائب ہمارے مولاؑ پر
کہ جن کو سوچ کے ہم صبح و شام روتے ہیں۔

0
20