رتبۂ مولا رضؑا کوئی بھی سمجھا ہی نہیں
نورِ اللہ امتی نے ان کو مانا ہی نہیں
آپؑ ہیں جود و سخا اور مالکِ ارض و سماں
در سے خالی آپؑ کے کوئی بھی لوٹا ہی نہیں
یا کریمؑ ابنِ کریمؑ ابنِ ولیؑ ہیں آپ تو
دو جہاں میں موسئ کاظمؑ سا بیٹا ہی نہیں
آپؑ کے عرفاں بِنا جینا بھی کوئی جینا ہے
جسکو عرفاں مل یہ جائے پھر وہ مرتا ہی نہیں
علم کا دے کر سمندر دے دی ہم کو زندگی
اس سے بہتر زندگی کو اور جانا ہی نہیں
سر جو در پر آپ کے جھکتا ہے پھر ممکن نہیں
سر وہ جھک جائے کہیں ایسا تو ہوتا ہی نہیں
دل ہمارا کہہ رہا ہے مانگو انکے در سے تم
کوئی مشہد سے کبھی مایوس پلٹا ہی نہیں
آپؑ کو ہے واسطہ معصومۂ قمؑ کا رضؑا
ختم ہو ایسے یہ مشکل جیسے کچھ تھا ہی نہیں
سن لیں صائب کی دعائیں یا میرے مولا رضاؑ
مشکلوں میں غیر کو میں نے پکارا ہی نہیں۔

0
8