رو کر فلک ہے کہہ رہا صادق کی لاش پر
گریہ کناں ہیں فاطمہ صادق کی لاش پر
ماتم بھی اس طرح ہوا صادق کی لاش پر
اہلِ فلک نے خوں بہا صادق کی لاش پر
بابا نہ جائیے ہمیں تنہا یوں چھوڑ کر
نوحہ یہ ہی تھا بچوں کا صادق کی لاش پر
لپٹی ہیں ساری بیٹیاں میت سے باپ کی
کرتی ہیں نالہ و بکا صادق کی لاش پر
زہرِ دغا سے ظلم نے چھلنی کیا جگر
کہتے ہیں رو کے انبیا صادق کی لاش پر
صائب بیان کیسے ہو مولا کے گھر کا حال
کہرام تھا مچا ہوا صادق کی لاش پر۔

0
30