اس طرح سے بزم کو آخر سجانا چاہئے
تین سو پھولوں سے گلشن لھلھانا چاہئے
برگ و شاخ و گل پہ یہ لکھنا لکھانا چاہئے
مدح کی خاطر ہمیں موسم سہانا چاہئے
مشکلیں بھی کہتی ہیں یہ مشکلوں کے سامنے
ان علیؑ والوں سے بچ کر بھاگ جانا چاہئے
پڑھ رہا ہے جس طرح قرآں قصیدہ آلؑ کا
عظمتِ زہراؑ کو ایسے ہی بتانا چاہئے
معنی و مفہوم سمجھو خود سے بھی قرآن کا
مولوی کی چال سے بچنا بچانا چاہئے
دوزخی شعلے بھڑک کر کہتے ہیں یہ دم بدم
آلؑ کے ہر ایک دشمن کو جلانا چاہئے
کٹ گئیں نسلیں بھی جنکی دینِ حق کے واسطے
ان شھیدوں کے لئے خوں بھی بہانا چاہئے
کبریا صائب کے دل کی پوری کردے آرزو
پردۂِ غیبت سے اب قائمؑ کو آنا چاہئے۔

0
34