فضا ہے معطر ،خلاء ہے منور، کہ آتے زمیں پر محمدؑ تقیؑ ہیں
نزول ان کا ہوتا ہے خلدِ بریں سے عجب نور پیکر محمدؑ تقیؑ ہیں
زمیں بھی یہ کہتی ہے پھیلائے دامن، جھکا کےفلک بھی یہ سرکو ہے کہتا
محمدﷺ کے جیسے ہیں یہ ابنِ حیدرؑ کہ زہراؑ کے دلبر محمدؑ تقیؑ ہیں
یہ قوس و قزح کی ہیں رنگین راہیں، یہ خوشیاں منائیں یہ کھلتی ہی جائیں
کماں کر لیا ہے، کریں پھر وہ سجدہ، اور اِنکے لبوں پر محمدؑ تقیؑ ہیں
یہ بادل گھٹائیں یہ ساری ہوائیں کریں ان کے در پر یہی وہ دعائیں
ملے ہم کو عرفانیت کا بھی قطرہ، کہ جسکا سمندر محمدؑ تقیؑ ہیں
سمندر کا ہے یہ تلاطم بھی کہتا، ملا ہم کو رہبر محمدﷺ کے جیسا
محمدﷺ کے پیارے علیؑ کے دلارے یہاں سب کے رہبر محمدؑ تقیؑ ہیں
محافظ ہیں دیں کے،ملی ہے امامت، ہیں کرتے مَلک بھی جو اِنکی اطاعت
مؤدت ہے کہتی عبادت سے جاکر، بھلا کیسا ہے ڈر؛ محمدؑ تقیؑ ہیں
فروزاں ہیں عالم بھی ان کے ہی دم سے،زمانے ہیں روشن انہیں کے قدم سے
ضیاء جو قلم سے نکلتی ہے صائب، ضیاء کا یہ محور محمدؑ تقیؑ ہیں۔

0
17