در در پھرایا لاشہ سفیرِ حسین ع کا
کوفے نے ساتھ چھوڑا سفیرِ حسین ع کا
خط جو لکھے تھے کوفیوں سبطِ رسول ع کو
پھر ساتھ کیوں ہے چھوڑا سفیرِ حسین ع کا
ھئے ھئے اکیلا رہ گیا شبیر ع کا اخی
کوفے میں دل ہے پھٹتا سفیرِ حسین ع کا
دل میں حسین ع جسکے دھڑکتا تھا ہر گھڑی
وردِ زبان بھی تھا سفیرِ حسین ع کا
اک بوند پانی بھی نہ میسر ہوا اسے
سوکھا گلا ہے کاٹا سفیرِ حسین ع کا
بکھرا ہوا ہے خون یہ گلیوں میں جا بجا
رسی سے کھینچا لاشہ سفیرِ حسین ع کا
سر کاٹ کے جو دار سے پھینکا غریب کو
ٹوٹا ہے جسم سارا سفیرِ حسین ع کا
صائب یہ خامہ روتا ہے لکھ کر یہ سانحہ
پُر درد ہے یہ نوحہ سفیرِ حسین ع کا۔

0
80