تسکینِ قلب کی یہ لطافت حسنؑ سے ہے
اہلِ ولا میں دیکھو نفاست حسنؑ سے ہے
بعدِ علی جہاں میں امامت حسنؑ سے ہے
دینِ خدا میں اعلی نیابت حسنؑ سے ہے
قائم خدا کے دین میں حرمت حسنؑ سے ہے
قائم قلم کی آج وہ سنت حسنؑ سے ہے
انوارِ انجمن کی یہ کہتی ہے رہبری
ہم کو ملی یہ ساری فضیلت حسنؑ سے ہے
کس کے شرف سے شمس و قمر میں یہ نور ہے
کہتے ہیں دونوں ہم میں یہ برکت حسنؑ سے ہے
ہیں کتنی خوش نصیب وہ دنیا میں مائیں بھی
رکھتی جو اپنے دل میں بھی الفت حسنؑ سے ہے
اہلِ فلک ہیں دیتے صدائیں بھی یہ سدا
انسانیت میں ساری یہ زینت حسنؑ سے ہے
کہتا ہے ہم سے شور سمندر کا جا بجا
یہ سلسلۂِ رشد و ہدایت حسنؑ سے ہے
مہکی ہوئی فضائیں بھی گاتی ہیں گن یہ ہی
افکار میں ہماری تو نکہت حسنؑ سے ہے
روشن ہے زیست علم و ادب کی بھی اسلئے
قرطاس اور قلم کی ثقافت حسنؑ سے ہے
کرتے ہیں دیں میں چھپ کہ سیاست جو اہلِ کیں
ان کو بتا دو دیں پہ حکومت حسنؑ سے ہے
نکلے حدیبیہ میں وہ دشمن علیؑ کے سب
بعدِ علی انھیں تو عداوت حسنؑ سے ہے
صائب یہ کہتی سب سے ہے تیری سخنوری
تہذیب اور ادب کی یہ رفعت حسنؑ سے ہے۔

0
40