فلک بھی دیتا ہے یہ ہی سدا زمانے کو |
حسینؑ جاتے ہیں امت کے بخشوانے کو |
رواں ہیں اشک بیاں کرتے ہیں یہ روضے پر |
چلا نواسہ ہے وعدہ تیرا نبھانے کو |
لپٹ کے کہتے ہیں قبرِ نبیﷺ سے یہ سرورؑ |
چلا مدینے سے کربل کو میں بسانے کو |
ہیں کہتے مرسلِ اعظم تڑپ کے تربت سے |
فدا بھی ہونا ہے بیٹا یہ دیں بچانے کو |
نبی کے روضے سے ہوتے ہیں روانہ سرور |
چلے ہیں تربتِ مادر پہ سب بتانے کو |
جبیں کو رکھ دیا تربت پہ ماں کی یہ کہہ کر |
حسین آیا ہے اماں سکون پانے کو |
قبر سے آتی صدا کیوں ہے پریشاں بیٹا |
قَبر کو چھوڑ کے یہ ماں ہے ساتھ آنے کو |
قدم بھی اٹھتے نہیں نظروں میں ہیں اہلِ حرم |
چلا ہے ساتھ میں اصغر بھی دشت میں جانے کو |
بیاں بھی کیسے ہو صائب دلِ شہ کا وہ حال |
زمانہ سارا تھا نکلا انھیں مٹانے کو۔ |
معلومات