ہوا مسافر مسافروں کی ادا مسافر |
زمیں پہ خوشبو فلک پہ اڑتی گھٹا مسافر |
گئی رتوں کے حسین تحفے سنبھال رکھنا |
کہ جس سے قائم بہار تھی وہ چلا مسافر |
سنا ہے سنتا ہے رب دعائیں مسافروں کی |
ہمارے حق میں بھی کرتے جانا دعا مسافر |
جب سرِ مقتل کسی خود سر کا سر بکتا نہ تھا |
سب کے گھر محفوظ تھے کوئی بھی گھر بکتا نہ تھا |
لوگ قائم تھے حوادث میں چٹانوں کی طرح |
راستہ بکتا نہ تھا عزمِ سفر بکتا نہ تھا |
چاند کے ہالے بھی اپنے ساتھ تھے محوِ سفر |
کھوٹ کے بازار میں جب راہ بر بکتا نہ تھا |