آسمانِ زندگی پر راہبر ٹوٹے ہوئے |
راستے ٹوٹے ہوئے پرواز و پر ٹوٹے ہوئے |
چلتے چلتے تھک گئے ہیں آگہی کے شہر میں |
جیسے مٹی کے ہیولے چاک پر ٹوٹے ہوئے |
تیرگی کے کارواں منزل بہ منزل گام زن |
روشنی کے ساز و ساماں در بہ در ٹوٹے ہوئے |
آشیانہ تو جلایا جا چکا ان کا مگر |
ڈٹ گئے ہیں دو پرندے شاخ پر ٹوٹے ہوئے |
معلومات