| جو ہے نہیں وہ دکھانے کی رسم جاری ہے |
| خزاں میں پھول کھلانے کی رسم جاری ہے |
| کبھی ہے جان نشانے پہ تو کبھی دستار |
| شکار کرنے کرانے کی رسم جاری ہے |
| میں اپنے آپ سے گزرا تو یہ ہوا معلوم |
| مرا ہی خون بہانے کی رسم جاری ہے |
| زمیں کے لوگ نکل جائیں اس زمیں سے بھی |
| فلک سے برق گرانے کی رسم جاری ہے |
| میں ڈھونڈتا پھروں زنجیرِ عدل شہر بہ شہر |
| صلیب اٹھا کے گھمانے کی رسم جاری ہے |
معلومات