عجب اظہار کی صورت بنی ہے |
وہ میرے پاس سہمی سی کھڑی ہے |
کوئی کھولے دریچہ آنسوؤں کا |
مرا ہر روز رستہ دیکھتی ہے |
میں اپنے آپ میں گم صم کھڑا ہوں |
وہ اپنے آپ میں گم صم کھڑی ہے |
وہ پہنے سرخ جوڑا حسرتوں کا |
مرے پہلو میں بیٹھی رو رہی ہے |
کہیں ہونٹوں پہ پپڑی کے بسیرے |
کہیں کانوں میں خاموشی دھری ہے |
میں کھلتی دھوپ کا شوقین باصر |
وہ پڑتی برف کی صورت لگی ہے |
معلومات