عجب اظہار کی صورت بنی ہے
وہ میرے پاس سہمی سی کھڑی ہے
کوئی کھولے دریچہ آنسوؤں کا
مرا ہر روز رستہ دیکھتی ہے
میں اپنے آپ میں گم صم کھڑا ہوں
وہ اپنے آپ میں گم صم کھڑی ہے
وہ پہنے سرخ جوڑا حسرتوں کا
مرے پہلو میں بیٹھی رو رہی ہے
کہیں ہونٹوں پہ پپڑی کے بسیرے
کہیں کانوں میں خاموشی دھری ہے
میں کھلتی دھوپ کا شوقین باصر
وہ پڑتی برف کی صورت لگی ہے

0
20