| فانی ہے کائنات مگر دل نہیں مرا |
| کردش میں جام شوق رہے گا یہیں مرا |
| صبحِ ازل وہ میرے مقدر میں لکھ چکا |
| کہتا ہوں جو بھی اپنی زباں سے نہیں مرا |
| بے ربط موسموں کو میں اپنا جہاں کہوں |
| اتنا نہ خام جا نیے ذوقِ یقیں مرا |
| اب کیا کسی کی یاد میں آنسو بہائیں ہم |
| اپنے سوا تو کوئی بھی اپنا نہیں مرا |
| دیکھو تو اس نظامِ نمودِ جہاں کے رنگ |
| کیسے مٹا رہا ہے مجھے خوشہ چیں مرا |
معلومات