| خموشی کے پیمبر بولتے ہیں |
| مرے ہاتھوں میں پتھر بولتے ہیں |
| سزاؤں سے نہ بچ پائیں گے قاتل |
| کہ خوں آلود خنجر بولتے ہیں |
| جہاں بنتی ہے صورت بولنے کی |
| وہاں لازم مقدر بولتے ہیں |
| کبھی سن کے تو دیکھو گوشِ جاں سے |
| چمن کے سارے منظر بولتے ہیں |
| جو کاٹیں کوہِ شب آنکھوں میں تنہا |
| سویرے ان کے بستر بولتے ہیں |
| میں دریاؤں سے کیا بولوں کہ باصر |
| سمندر سے سمندر بولتے ہیں |
معلومات