سمندر چیر کے جانا کدھر ہے
سمندر پار بھی پانی نگر ہے
ہرے زخموں پہ مرہم کون رکھے
بلا کی دھوپ ہے ننگا شجر ہے
زمیں کب تک چلے گی ساتھ اپنے
کہ اپنا تو ابد تک کا سفر ہے
اچھالے تم نے بھی اس وقت سورج
جب اپنے پاس چشمِ بے ہنر ہے

0
15