ستاروں سے کہیں آگے کا رستہ سوچتا ہوں |
میں دنیا کی نظر سے اب تو اپنا سوچتا ہوں |
ہزاروں خوف دامن گیر ہیں اہلِ جہاں کو |
کبھی خوفِ خدا میں دل دھڑکتا سوچتا ہوں |
دریچے چیختے ہیں آندھیوں کی یورشوں میں |
کوئی اپنے لیے بھی گھر تڑپتا سوچتا ہوں |
میں جس کے سکھ کی خاطر دکھ کے پیروں پر کھڑا ہوں |
وہ چہرہ دو قدم تو ساتھ چلتا سوچتا ہوں |
معلومات