غموں کی بارہ دری میں اداس بیٹھا ہوں
اگرچہ چن کے وفا کی کپاس بیٹھا ہوں
جو میرے ساتھ مری ذات میں اتر نہ سکا
میں اس کی روح کی کھڑکی کے پاس بیٹھا ہوں
کرم کی بارشیں برسا کہ تیرے کعبے میں
پہن کے شوق و طلب کا لباس بیٹھا ہوں
کبھی تو چاہِ محبت سے ہوگی سیرابی
بچا کے اس لیے نسلوں کی پیاس بیٹھا ہوں
یہ خوش نصیبی ہے میری کہ میٹھے لوگوں میں
سجا کے شعر کی لب پر مٹھاس بیٹھا ہوں

0
22