| محمد سے کوئی نسبت بجز ایمان گھٹیا سا |
| وہ ہیں کردارِ لاثانی ہوں میں انسان گھٹیا سا |
| ہماری آنکھ میں اترے دلِ آزاد کا موسم |
| کہ دِکھتا ہی نہیں ہم کو برا انسان گھٹیا سا |
| نبی کے چاہنے والوں کے بد اعمال ہوں توبہ |
| ذرا رو کے گرا دو سر سے سب سامان گھٹیا سا |
| نبی کی چاہتوں میں گم ہیں تو بس گم ہیں روز و شب |
| نہیں اپنے دلوں میں خلد کا ارمان گھٹیا سا |
| چلو دیکھیں ہمارے حق میں اذنِ حق ہو کیا باصر |
| کہ اعلی در پہ پھیلایا تو ہے دامان گھٹیا سا |
معلومات